پنجشنبه: 1403/01/30
Printer-friendly versionSend by email
سانحہ مکّه مکرّمه میں جان بحق اور لاپتہ افراد کے بارے میں سوالات
سانحہ منیٰ(مکہ مکرمہ) کے زخیموں اور لا پتہ افراد کے بارے میں جدید سوالات کے جوابات

بسم  الله الرحمن الرحیم

محترم و مکرم مرجع عالیقدر آیة الله العظمی صافی گلپایگانی دام‌ظله الوارف

سلام علیکم؛

مکہ مکرمہ میں منیٰ کے مقام پر میں متعدد حجاج کرام کی رحلت، زخمی اور لا پتہ ہونے کی مناسب سے امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف اور آپ کی خدمت میں تسلیت پیش کرتے ہیں۔اس بارے میں کچھ سوالات ہیں،یقیناً آپ جیسے عظیم الشان مرجع کے جوابات راہنمائی و اطمیان کے باعث ہیں۔

 

۱۔جن زخمیوں اور لا پتہ افراد نے تیرہ ذی الحجہ تک خود یا نیابتاً  رمی جمرات انجام نہیں دی ان کے لئے کیا حکم ہے؟

جواب:آئندہ سال عید کے دن یا گیارہ و بارہ ذی الحجہ کو خود یا ان کے نائب رمی کی قضا انجام دیں۔

 

۲. یہ حضرات کسی طرح احرام سے خارج ہوں؟

جواب. ذی الحجہ کے آخر تک قربانی انجام دیں اور حلق و تصیر خود انجام دیں جب کہ نائب طواف ،نماز اور سعی انجام دے ،اس صورت میں  ان کا حج صحیح ہے اور احتیاط کی بنا پر وہ شخص خود بھی نماز طواف بجا لائے۔

 

۳. اگر حاجی صرورہ ہو اور منیٰ کے بعد کے اعمال بنفسہ یا نیابتاًانجام نہ دے سکے تو کیا یہ حج حجة الاسلام  سے ناقص شمار ہو گا؟اس صورت میں کیا وہ آئندہ سال اسے مکمل کرے یا دوبارہ اعادہ کرے؟

جواب. دونوں وقوف کے بعد حج صحیح ہے اس لحاظ سے نائب و صروره اور مستحبّ و احتیاطی و غیرہ میں کوئی فرق نہیں ہے۔

 

 

۴. اگر کوئی شخص کسی کی نیابت میں حج انجام دے رہا ہو تو نائب اور منوب عنه کی کیا ذمہ داری ہے؟

۵. اگر کسی کا مستحبی یا احتیاط کی بنا پرحجّ ہو تو اس کی کیا ذمہ داری ہے؟

جواب۴اور۵. مذکورہ جوابات سے واضح ہو جائے گا.

 

۶. مذکورہ مسائل میں اگر حاجی بیہوش ہوجائے تو بنفسہ اور نیابتاً اس کے اعمال کا کیا حکم ہے؟

جواب۔اس صورت میں اس پر کوئی تکلیف نہیں ہے.

 

 

لطف الله صافی

۱۵ ذی الحجہ ۱۴۳۶

Monday / 12 October / 2015