جمعه: 1403/01/31
Printer-friendly versionSend by email
غیر مسلم دانشوروں کی نگاہ میں ماہ رمضان کا عظیم معجزہ
ماہ مبارک رمضان کے متعلق آیت‌الله العظمی صافی گلپایگانی مدظله الوارف کے سلسلہ وار نوشتہ جات (2۰)

غیر مسلم دانشوروں کی نگاہ میں ماہ رمضان کا عظیم معجزہ

ماہ مبارک رمضان کے متعلق آیت‌الله العظمی صافی گلپایگانی مدظله الوارف کے سلسلہ وار نوشتہ جات (21)

 

بسم الله الرحمن الرحیم

قال الله تعالی: شَهْرُ رَمَضَانَ اَلَّذِی اُنزِلَ فِیهِ الْقُرْآنُ

* کتاب خدا سے تجدید عہد کا مہینہ

آیۂ شریفہ کی بناء پر ماہ رمضان کی کرمات و شرافت قرآن مجید کے نزول کی وجہ سے ہے بلکہ اس آیت سے یہ بھی استفادہ کیا جاتا ہے کہ اسی شرافت و فضیلت(یعنی اس مہینہ میں قرآن نازل ہونا) کی وجہ سے ہی دوسرے مہینوں میں سے اس مہینہ کو اختیار کیا گیا اور شاید اس مہینہ میں روزہ کی حکمتوں میں سے ایک حکمت  نعمت کے شکر کےلئے قیام کرنا، نزول قرآن کی سالگرہ منانا، خدا کی کتاب  اور اس کی تعلیمات کے ساتھ تعلق کی تجدید کرنا اور قرآنی محافل کا انعقاد کرنا ہے تا کہ مسلمان پورے سال کے دوران ایک مہینہ میں خدا کی مقدس کتاب کی سالگرہ منائیں  اور اس مہینہ میں ’’روزہ‘‘نامی عبادت کو انجام دے کر اس کا حترام و اکرام کریں اور خدا کا شکر بجا لائیں ،قرآن کی تلاوت اور اس کی آیات کے معانی میں غور و فکر اور تدبّر و تفکّر کرتے ہوئے قرآنی علوم و معارف سے مسفید ہونے کے لئے کوشاں رہیں کہ جو دنیا و اورآخرت میں سعادت کی ضامن ہیں۔

’’قرآن‘‘كتاب حكمت، شریعت و قانون، اخلاق، توحید و معرفت خدا اور تاریخ و عبرت ہے جس میں علوم حیاتیات، صحت، اقتصاد و معاشیات، زراعت، نجوم ، عمرانیات، معاشرت، اور نفسیات کے اصول درج ہیں.

«الْفَضْلُ ما شَهِدت بِه الأَعداءُ»(یعنی فضیلت وہی ہے کہ جس کی دشمن بھی گواہی دے) کی رو سے قرآن کی عظمت کے بارے میں چند عیسائی دانشوروں اور مادّی حضرات کے اقوال ذکر کرتے ہیں:

* قرآن کی عظمت کے بارے میں بیگانوں کی گواہی

1. كتاب «الحقیقة» کے مؤلف لبنان کے ڈاکٹر شبلی شمیل (متوفّی 1917ء) رسول اعظم ‎صلّی‎الله علیه وآله وسلّم‎ کی مدح و ثناء میں اپنے مشہور قصیدہ میں کہتے ہیں:

دَع مِن مُحمد فِی صدی قُرآنِه * ما قَد نَحاه لِلحمةِ الغایاتِ
اِنّی وَاِن اكُ قَد كَفَرتُ بِدِینِه  * هَل اَكفُرَنَّ بِمُحْكَمِ الآیاتِ
وَمَواعِظ لَو انَّهم عِملُوا بِها  * ما قَیَّدُوا العُمرانَ بِالعادات

2. ’’ناصف یازجی‘‘(متوفی 1871ء) ایک مشہور عیسائی مصنف اور ادیب ہیں ،جو«طوق الحمامة» اور «مجمع البحرین» جیسی کتابوں کے مؤلف ہیں۔ انہوں نے اپنے بیٹے ابراهیم یازجی(جن کا شمار عرب کی علمی و ادبی اور ‎لغوی نہضت کے رہبروں میں ہوتا ہے اور جو حافظ قرآن اور مجلّه «الضیاء» کے بانی ہیں) کو یہ وصیّت كی ہے: «اذا شِئتَ اَن تَفُوقَ اَقرانَكَ فِی العِلْمِ وَالاَدَبِ وَصَنَاعَةِ الاِنشاءِ فَعَلَیْكَ بِحِفْظِ الْقُرآنِ وَنَهجِ البَلاغَةِ»(1)

3. استاد سنایس کہتے ہیں: قرآن ایک ایسا عالم قانون ہے کہ جس میں کسی طرح سے بھی باطل کا شائبہ نہیں پایا جاتا اور جو ہر زمان و مکان کے لئے شائستہ ہے اور اگر مسلمان اس سے متمسک ہو جاتے اور اس کی تعلیمات و احکام کے مطابق عمل کرتے تو ماضی کی طرح تمام امتوں پر برتری رکھتے۔(2)

4. برطانوی بوسور سمیتھ کہتے ہیں:تاریخ میں یہ موضوع یگانه اور بے نظیر ہے كه محمّد ‎صلّی‎الله علیه وآله ‌و سلّم ایسی ‎كتاب لائے جو آیتِ بلاغت، شریعت کا دستور اور نماز و دین ہے۔(3)

5.فرانس  کے ڈاكٹر گوسٹاولوبون کہتے ہیں: قرآن کی اخلاقی تعلیمات،عالی آداب اور  اخلاقی بنیادوں کا خلاصہ ہیں اور یہ انجیل کے آداب سے کئی درجہ بلند ہے.(4)

6. ایڈور لوهارٹ کہتے ہیں:حكمت قرآن کا نور ایسا نور ہے جو اس پیغمبر کے سینہ پر نازل ہوا کہ جو ہدایت بشریت کے لئے مبعوث ہوئے اور  انہوں نے ایسا آئین و دستور باقی چھوڑا کہ جس کے ہتے ہوئے ہرگز گمراہ نہیں ہو سکتے۔ایسا قرآن کہ جو دنیا کی مصلحتوں اور آخرت کی خیر کا مجموعہ ہے۔(5)

7. اگر قرآن میں معانی کے نور اور مبنٰی کی خوبصورتی کے علاوہ اور کچھ بھی نہ ہوتا تو یہ افکار پر غالب آنے اور قلوب کو مسخر کرنے کے لئے کافی تھا.(6)

8. ریتورت کہتے ہیں: واجب ہے کہ ہم یہ اعتراف كریں كه یورپ میں دسویں میں رواج پانے والے طبیعی علوم،فلکیات،فلسفہ اور ریاضیات قرآن سے اقتباس ہیں اور یورپ اسلام کا مقروض ہے.(7)

9. جویث کا کہنا ہے: قرآن اپنی فصاحت و بلاغت کی کثرت کی وجہ سے اپنے پڑھنے والوں کو اپنی خوبیوں کی طرف جذب کرتا ہے اور قرائت کی طرف اس کے شوق اور رغبت میں اضافہ کرتا ہے.(8)

10. دكتر موریس فرانسوی کہتے ہیں: قرآن سب سے افضل اور فاضل‎ كتاب ہے كه جو صناعت ازلی سے انسان و بشر کے لئے بھیجی گئی اور یہ وہ کتاب ہے کہ جس میں کوئی شكّ و شبه نہیں ہے.(9)

11. بولاتیتلر کہتے ہیں: انسان کے لئے یہ گمان کرنا دشوار اور مشکل ہے کہ قوّه فصاحت بشری قرآنی تأثیر کا مالک ہے. قرآن معجزه ہے؛ کیونکہ زمین کے انسان اور آسمان کے فرشتہ اس کی مثل لانے سے عاجز و قاصر ہیں.(10)

12. اٹلی کے پروفیسر ڈاکٹر سیلقیوفردیو کہتے ہیں: قرآن کے متعلق زیادہ بحث اور اس کا تجزیہ و تحلیل کرنے والوں میں سے اکثر مشرقی تاریخ کے ماہرین ہیں اور تعصب سے دور ہیں، اور ان کا اس پر اجماع ہے کہ:اب تک کے زمانے میں انسانی خدمت کے لئے سب سے بڑا ممکن عمل قرآن ہے.(11)

13.برطانیہ کے مسٹركرنیكو (جو«الیكره» یونیورسٹی میں آداب عربی کے استاد ہیں) سے ایک مجمع میں اساتید اور ادباء نے اعجاز قرآن کے بارے میں سوال پوچھا تو انہوں نے ان کے جواب میں کہا:نہج البلاغہ کے نام سے قرآن کا ایک چھوٹا بھائی ہے۔ کیا کسی کے بس میں ہے کہ وہ قرآن کے اس چھوٹے بھائی کی مثل لے آئے تا کہ ہمارے لئے یہ جائز ہو سکے کہ ہم اس کے بڑے بھائی(قرآن) کی مثل لانے کے بارے میں بات کر سکیں.(12)

14. لیون کہتے ہیں: قرآن کی جلالت اور تمجید کے لئے یہی کافی ہے کہ چودہ صدیاں گذرنے کے باوجود اس میں کسی چیز کی کمی واقع نہیں ہوئی اور یہ اسی طرح تازہ اور زندہ ہے۔(13)

15. جیبوس کا شمار بھی ان لوگوں میں ہوتا ہےجو یہ اعتراف کرتے ہیں کہ عالم اسلامی کے لئے قرآن بنیادی آئین و دستور اور عام قانون ہے، دین و دنیا، سیاست و اجتماع، جنگ و تجارت، عدل و عدالت اور ہر وہ چیز کہ جس پر انسانی زندگی گردش کرتی ہے ،وہ سب قرآن کے قوانین میں فراہم کیا گیا ہے.(14)

16. ادموند یورك کہتے ہیں: قانون محمّدی ایسا قانون ہے جو سلطان سے لے کر ایک کم ترین انسان کے لئے بھی مقرر ہوا ہے، جو سب سے استوار نظام حقوق، قضاوت کے لحاظ سے سب سے وزین علمی سرمایہ اور سب سے عظیم منور و روشن تشریع ہے کہ جس کی مثل کائنات میں کہیں بھی پیدا نہیں ہو سکتی.(15)

17. الكس لوازون کہتے ہیں: محمّد ‎صلّی‎الله علیه وآله وسلّم‎ نے ایسی كتاب باقی چھوڑی کہ جو جدید علمی مسائل، آیت بلاغت، سجل اخلاقی اور کتابِ مقدس ہے؛ ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے جو اسلامی کی اساس و بنیاد سے ٹکرائے، قرآن کی تعلیمات اور فطرت و طبیعت کے قوانین کے درمیان مناسبت، سازگاری اور مکمل مطابقت برقرار ہے۔(16)

18. جیمز مٹشز  کہتے ہیں:شاید دنیا میں کسی بھی کتاب سے زیادہ قرآن کے قاری ہیں(یعنی سب سے زیادہ قرآن پڑھنے والے ہیں) اور حتمی طور پر حفظ کے لئے یہ ہر کتاب کی بنسبت آسان ہے اور دلوں پر اس کی تأثیر سب سے زیادہ ہے۔ اس کی خصوصیات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اسے سننے سے دل خاشع ہوتا ہے اور ایمان میں اضافہ ہوتا ہے۔(۱۷)

 مذکورہ شخصیات کے علاوہ دوسرے دانشور،شعراء اور ادباء بھی ہیں جیسے: «ودیع بستانی»، «خلیل مطران»، «شبلی ملاط»، «سابازاریق» (شاعر فیحاء)، «حلیم دموس»، «تولستوی» (روسی)، «میس كوك»( امریکی) ، «كارلایل»(برطانوی)، «ولز» ، «مونتیه» (فرانسو)۔نیز یورپ، ایشیا اور امریکہ کے کئی دوسرے بڑے دانشور کہ  یہاں ہم ان کے اسماء کی فہرست کو ذکر کرنے سے بھی قاصر ہیں اور جنہوں نے قرآن کی عظمت اور اس کے اعجاز کا اعتراف کیا ہے۔ اہل علم میں سے ایک شخص نے اس موضوع کے متعلق ضخیم کتاب تألیف کی ہے جس میں انہوں نے دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والے ہر قوم و ملت، ہر ملک ، ہر زبان کے دانشوروں کے اقوال انہی کی زبان اور خط میں جمع کئے ہیں اور انہوں نے انہی دانشوروں کی زبان و قلم سے اسلام کی کرامت، جامعیت اور اس دین حنیف کے امتیازات و افتخارات کی وضاحت اور تشریح کی ہے۔

حوالہ جات:

[1]. المعجزة الخالده، علاّمه شهرستانی، ص 12، مؤلّف نے یہ كتاب مرحوم آیت الله العظمی بروجردی ‎قدس‎سرّه کی خدمت میں بطور ہدیہ پیش کی ہے. اختصار کے طور پر بھی اس کتاب کا مطالعہ قارئین کے لئے مفید ہے؛ اگر تم اپنی طرح کے سب لوگوں پر علم و ادب اور فن سخن(مثلاً نامہ نگاری اور ہر قسم کا خلق سخن)کے لحاظ سے برتری حاصل کرنا  چاہتے ہو تو قرآن اور نہج البلاغہ حفظ کرو۔

2. ایضاً، ص26.     

3. ایضاً ، ص26.

4. ایضاً ، ص26.                 

5. ایضاً ، ص27.         

6. ایضاً ، ص27.       

7. ایضاً ، ص27.       

۸. ایضاً ، ص27.                 

9. الاسلام والعلم الحدیث ، ص 69.                

10. المعجزة الخالده، ص28.            

11. ایضاً ، ص 29.    

12. ایضاً ، ص 30.           

13. الاسلام و العلم الحدیث، ص 69.            

14. محمّد رسولا نبیّاً، ص 89.          

۱۵. القرآن والمجتمع الحدیث، ص 29.          

16. الاسلام والعلم الحدیث، ص 69.                      

۱۷. ایضاً ، ص 70.

Sunday / 3 April / 2022