سه شنبه: 1403/01/28
Printer-friendly versionSend by email
غدير سےظہور تک
دھہ مبارک ولایت کی مناسب سے حضرت آيت‌الله العظمی صافی کے سلسلہ وار نوشتہ جات /4

مكتب غدیر ( در حقیقت ) مكتب جہاد ، مكتب ایمان ، مكتب قرآن اور تمام انبیاء کے استمرار کا مکتب ہے ۔

غدیر ایک ایسی راہ ہے کہ جس سے صرف حقیقت کی طرف گامزن افراد ہی گذرتے ہیں۔ خوف و خطر اور تاریکی و ضلالت کی وادی میں گمشدہ افراد کو چاہئے کہ وہ خود کو اس مقصد اور منزل تک پہنچائیں۔

 

  • ہرگز منقطع نہ ہونے والا نظام

غدیر میں جلوہ گر ہونے والا عام نظام ایک ایسا نظام ہے کہ جو ہمیشہ سے جاری و ساری ہے اور جو ہرگز منقطع نہیں ہو گا اور زمین کبھی بھی اس نطام کے صاحب ، سربراہ اور رہبر سے خالی نہیں رہے گی ۔

صفحه‌ٔ غدیر کا ابھی تک اختتام نہیں ہوا ہے اور یہ صاحب غدیر کے آخری وارث کے ظہور موفور السرور تک جاری رہے گا اور عاشقان غدیر ؛ فرزند غدیر کے ہم رکاب جانفشانی کے لئے منتظر ہیں ۔

جی ہاں !  غدیر ؛ روز میثاق اور انسانیت کے آقا و مولا اور دنیائے بشریت کے مظلوموں کی دادرسی کرنے والے یگانہ امام سے کی گئی بیعت کی تجدید کا دن ہے ۔

 

  • بعثت سے  غدیر تک اور غدیر سے ظہور تک

غدیر ایک ایسا دن ہے کہ جوعظمت کے اعتبار سے خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے روزِ بعثت کے ہم پلہ ہے ۔ دونوں آغاز ہیں اور دونوں یوم الله الاكبر ہیں ۔

اور دونوں دنوں کی طرح تیسرا دن منجی عالم بشریت ، آخر الزمان میں یگانہ مصلح ، عدل کل ، موعود رسل قائم آل محمد حضرت امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ظہور پر نور کا دن ہے ۔ مہدی موعود عجل اللہ فرجہ الشریف ایک ایسی بلند پایہ شخصیت کہ انبیاء اور آسمانی صحف نے جن کے ظہور کی بشارت دی ہے ، اور «یمْلَأُ الأرْضَ قِسْطاً وَ عَدْلاً» (1) ان سے مختص اوصاف میں سے ایک ہے ، اور اسی طرح «هُوَ الّذی یفْتَحُ اللهُ عَلى یدَیهِ مَشَارِقَ الأرْضِ وَ مَغَارِبَها» (2) ان کے قیام اور اقدامات کا منشور ہے ۔

 

  • خطبۂ غدیر میں ظہور کی بشارت

جس طرح پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے غدیر کے معنی و مفہوم سے لبریز خطبہ میں بارہا حضرت ولی عصر امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی عادلانہ  حکومت کی بشارت دی ہے ، اسی طرح صاحب غدیر امیر المؤمنین حضرت امام علی علیہ السلام نے مختلف مقامات اور مختلف مواقع پر بارہا اس غدیر کے امتداد و اسمترار کا اعلان کیا ہے ۔

 

  • صاحب الامر علیہ السلام کے وجود کی بشارت کے بارے میں اہم علوی خطبہ

مولائے کائنات امیر المؤمنین علی علیہ السلام نے غدیر جیسے نورانی اور معرفت بخش خطبہ میں راہ غدیر کے استمرار و تسلسل کو برقرار رکھنے والی ہستی یعنی ؛ حضرت بقیة الله الاعظم ارواح العالمین له الفدا کی بشارت دی ہے ۔ لہذا مناسب ہے کہ ہم یہاں اس مقام پر مختصر طور پر اس خطبہ کو بیان کریں :

 بزرگ مؤرخ اور دانشور مسعودی نے اپنی کتاب ’’مروج الذہب‘‘ (جو عالمی شہرت یافتہ کتاب ہے کہ جس کی جانب علماء اسلام اور مسلم و غیر مسلم محققین رجوع کرتے ہیں اور جسے اہم مصادر میں شمار کیا جاتا ہے) کے مقدمہ میں امیر المؤمنین علی علیہ السلام سے ایک خطبہ نقل کیا ہے کہ جو اعلی مطالب اور شریف مضامین پر مشتمل ہے ، البتہ اس کے کچھ حصوں کے لئے تفسیر و شرح اور بیان کی ضرورت ہے اور اس کی تفسیر و شرح بیان کرنا بھی ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے ۔ کچھ ہی ایسے بزرگ افراد یہ کام کر سکتے ہیں کہ جو ہمیشہ سے انگشت شمار رہے ہیں ۔ (3)

اس خطبہ کا آغاز کائنات اور انسان کی خلقت کے بیان سے شروع ہوتا ہے اور اس خطبہ میں حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شأن و عظمت کو بہت عظیم جملوں میں بیان فرمایا گیا ہے اور جب آنحضرت کے وجود مبارک کے نورانی امتیاز کی بات آتی ہے تو یہ جملہ بیان فرماتے ہیں کہ جو آنحضرت سے خدا کا خطاب ہے :

« أنْتَ الْمُخْتَارُ الْمُنْتَخَبُ، وَ عِنْدَكَ مُسْتَوْدَعُ نُورِی‌ وَ كُنُوزُ هِدَایتِی‌. مِنْ أجْلِكَ اُسَطِّحُ الْبَطْحَاءَ، وَ اُمَوِّجُ الْمَاءَ، وَ أرْفَعُ السَّمَاءَ ....»

اہلبیت عصمت و طہارت علیہم السلام کے مقام و منزلت اور مرتبہ کے تعارف کے لئے اس سے زیادہ جامع اور کافی جملہ کوئی نہیں ہے ؛ یہ خدا کا خطاب اور خدا کا اعلان و ابلاغ ہے ۔

پھر آپ اہم مطالب بیان فرماتے ہیں اور آنحضرت اور اہبیت عصمت و رسالت علیہم السلام کے ظاہری ظہور کو بیان کرنے کے بعد حضرت صاحب الأمر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے وجود مبارک کی بشارت دیتے ہوئے فرماتے ہیں « فَنَحْنُ أنْوَارُ السَّمَاءِ وَ أنْوَارُ الارْضِ، فَبِنَا النَّجَاةُ، وَ مِنَّا مَكْنُونُ الْعِلْمِ، وَ إلَینَا مَصِیرُ الاُمُورِ، وَ بِمَهْدِینَا تَنْقَطِعُ الْحُجَجُ، خَاتِمَةُ الائِمَّةِ، وَ مُنْقِذُ الاُمَّةِ، وَ غَایةُ النُّورِ، وَ مَصْدَرُ الاُمُورِ »

آپ فرماتے ہیں : ہم آسمان و زمین کے انوار ہیں ، ہماری پیروی میں ہی راہ نجات ہے ، علم کا منشأ و منبع ہم ہیں ، امور کی عاقبت ہماری طرف پلٹتی ہے ، ہمارے مہدی پر حجتیں تمام ہوں گی ، جو کہ خاتم الأئمہ ہے اور جو امت کو نجات دینے والا ہے ، نور کی غایت ہے ، اور امور کے لئے مصدر ہے ۔

اس خطبہ اور ان زرّین و نورانی اور معرفت آفرین جملوں کو تعلیم دیا جانا چاہئے اور ان معرفت بخش اور زرّین جملوں کی تکریم کرنی چاہئے کہ جیسے مسعودی نے حضرت امام صادق علیہ السلام اور ان کے آباء و اجداد علیہم السلام اور امیر المؤمنین علیہ السلام سے روایت کیا ہے اور اس پر اعتماد و استناد کیا ہے ۔ ان جملوں کو جاننا چاہئے اور ان کے ذریعہ اہلبیت علیہم السلام کو پہچانا چاہئے کہ جن میں بلند پایہ درس اور عظیم پیغام قیامت تک کے لئے سب لوگوں کو مخاطب قرار دے رہے ہیں ۔ سزاوار ہے کہ ان جملوں کو حفظ کیا جائے اور اپنے بچوں کو ان کی تعلیم دی جائے کہ جنہیں تاریخ و آثار سے مطلع مسعودی جیسی بزرگ شخصیت نے روایت کیا ہے ۔

 

  • حوالہ جات :
    1. مستدرك الوسائل، جلد 12، باب 31،‌ حدیث 14094 ۔
    2. بحار الأنوار، جلد 26، باب 5، حدیث 47 ۔
    3. مروج الذّهب مسعودی، ج1، ص 24-22 ۔
Tuesday / 11 July / 2023