شنبه: 1403/02/1
Printer-friendly versionSend by email
بیت المال میں تصرف کرنے کی صورت میں ضامن ہونا

 

س ۱ ۔ اگر کسی ادارے سے غیر قانونی طور پر کوئی چیز اٹھا لی جائے تو کیا اس ادارے کے سربراہ سے حلالیت طلب کر لینا ہی کافی ہے ؟

س ۲ ۔ دفتر کے اوقات کار میں چھٹی کا حساب کئے بغیر اپنا ذاتی کام کرنے کا کیا حکم ہے ؟

س ۳ ۔ کیا غیر قانونی طور پر چھٹی کے امور اور اوور ٹائم وغیرہ میں ادارے کے سربراہ کی اجازت جائز ہے یا نہیں ؟

س ۴ ۔ میرے پاس فرہنگی و ثقافتی امور کا کچھ بجٹ باقی رہ گیا تھا ؛ کیا میں یہ پیسے کسی اور کو قرض کے طور پر دے سکتا ہوں ، یا میں یہ پیسے خود قرض کے طور پر لے سکتا ہوں اور بعد میں ان کی جگہ دوسرے پیسے رکھ دوں ؟

 *********

 ج ۱ ۔ ادارے کے سربراہ سے حلالیت طلب کر لینا ہی کافی نہیں ہے ؛ اگر وہ چیز خود موجود ہو تو وہ ادارے کو واپس کی جائے اور اگر وہ چیز ختم ہو چکی ہو تو اس کی مانند دوسری چیز یا اس کی قیمت متعلقہ ادارے کو واپس کی جائے ۔

ج ۲ ۔ یہ ادارے کے قوانین اور ادارے کے سربراہ کی قانونی اجازت سے مربوط ہے ۔

ج ۳ ۔ ادارے کا سربراہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے چھٹی وغیرہ کے امور میں اجازت دے سکتا ہے لیکن قوانین کے برخلاف دی گئی اجازت لغو ہے کہ جو شرعی طور ضامن نہ ہونے کو برطرف نہیں کر سکتا ۔

ج ۴ ۔ قوانین کے برخلاف عمومی اموال ( بیت المال ) سے استفادہ کرنا جائز نہیں ہے اور یہ ضامن ہونے کا موجب ہے ۔ و الله العالم

Monday / 11 February / 2019